دہلی سلطنت میں اردو کا فروغ
تحریر: عمر فاروق
:دہلی سلطنت میں اردو کا فروغ
اردو زبان برصغیر کی ایک دلکش اور متمدن زبان ہے جو مختلف زبانوں اور تہذیبوں کے میل سے معر ض وجود میں آئی۔ اردو کا ارتقاء ایک طویل تاریخی عمل کا نتیجہ ہے، جس کا آغاز دہلی سلطنت کے دور میں ہوا۔ دہلی سلطنت (1206ء سے 1526ء) کا شمار برصغیر کی اہم مسلم سلطنتوں میں ہوتا ہے، اور اسی دور میں اردو زبان نے اپنے ابتدائی نقوش ثبت کیے۔
اس دورمیں اردوزبان کے فروغ کاارتقاء ایک تاریخی اور ثقافتی لحاظ سے انتہائی اہم مرحلہ تھا۔ دہلی سلطنت نے برصغیر میں ایک ایسا ماحول پیدا کیا جس میں مختلف زبانیں، ثقافتیں، اور اقوام باہم ملیں،پھلی پھولیں اور پروان چڑھیں،مختلف ثقافتوں اور اقوام کے باہم میل جول کی بدولت اردو زبان کی پیدائش ہوئی اوراس نے بتدریج ترقی کی منازل طے کرنا شروع کیں۔
:دہلی سلطنت میں اردو کے فروغ کے اسباب
:لسانی اختلاط یا زبانوں کا میل جول
دہلی سلطنت میں ترک، افغان اور دیگر غیرملکی اقوام نے برصغیر پر حکومت کی۔ ان حکمرانوں کی مادری زبانیں ترک، فارسی اور عربی تھیں، جبکہ برصغیر کے عوام ہندی، سنسکرت اور دیگر علاقائی زبانیں بولتے تھے۔ زبانیں مختلف ہونے کی وجہ سے ان اقوام اور قبیلوں کو ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں دشواری درپیش آتی تھی۔ایسے وقت میں ان اقوام اور قبیلوں کے درمیان رابطے کے لیے ایک مشترکہ زبان کی ضرورت شدت سے محسوس ہونےلگی۔ ایسے وقت میں مختلف لسانی گروہوں کے آپس میں ملنے سے ایک نئی زبان نے جنم لیا جو بعد میں اردو کہلائی۔ اس زبان میں فارسی، عربی، ترکی اور مقامی بولیوں کا امتزاج شامل تھا۔
:فوجی اور درباری زبان
اردو زبان کا آغاز دراصل فوجی کیمپوں اور بازاروں میں ہوا، جہاں مختلف علاقوں سے آئے ہوئے سپاہی، تاجر اور کاریگر ایک دوسرے سے بات چیت کرتے تھے۔ ان کی باہمی گفتگو میں جو زبان بنی، اسے ابتدا میں “ریختہ”، “ہندوی” یا “دکنی” کہا گیا۔ اگرچہ دہلی سلطنت کی سرکاری زبان فارسی تھی، لیکن عوامی سطح پر اردو تیزی سے مقبول ہونے لگی۔
:صوفیائے کرام کا کردار
دہلی سلطنت کے دور میں صوفیائے کرام نے عوام تک اپنا پیغام پہنچانے کے لئے مقامی زبانوں کا استعمال کیا۔ صوفیائے کرام جیسے خواجہ نظام الدین اولیاؒء اور حضرت امیر خسرو ؒنے مقامی زبانوں کو اپنا ذریعہ اظہار بنایا۔ مشہور صوفی شاعر حضرت امیر خسرو نے اردو کی ابتدائی شعری روایت قائم کی۔ ان کے کلام میں فارسی اور ہندی کا حسین امتزاج پایا جاتا ہے، جو اردو کے ابتدائی خدوخال کی نمائندگی کرتا ہے۔ حضرت امیر خسروؒ کو اردو کے ابتدائی شعرا ءمیں شمار کیا جاتا ہے۔
:درباری سرپرستی
دہلی سلطنت کے بادشاہوں اور امیروں نے فارسی کو سرکاری زبان کے طور پر استعمال کیا تاہم عوام سے رابطے اور مقامی سطح پر اردو نے جگہ بنائی، جو بعد میں شعری زبان بننے لگی۔
:ادب اور شاعری کا آغاز
دہلی سلطنت کے دور میں اردو زبان میں نظم و نثر کا آغاز ہوا۔ جس میں فارسی اور ہندی الفاظ کا امتزاج شامل تھا۔ دہلی سلطنت اردو کے ارتقا کا پہلا اہم دور تھا۔ اگرچہ ابتدائی دور میں اردو کو مکمل ادبی زبان کا درجہ حاصل نہیں تھا، لیکن اس کی بنیاد رکھ دی گئی تھی۔ شاعری نے اردو زبان کو عوامی سطح پر فروغ دیا ۔بعد ازاں اردو نے مغلیہ دور میں مزید ترقی کی اور ایک مکمل ادبی زبان کی شکل اختیار کرلی۔
:حرف آخر
دہلی سلطنت کا دور اردو زبان کے لئے بنیاد رکھنے والا زمانہ تھا۔ اس دور میں اردو نے جنم لیا، عوامی سطح پر فروغ پایا اور رفتہ رفتہ ایک بڑی زبان بن گئی۔ دہلی سلطنت میں اردو کا فروغ نہ صرف لسانی ارتقاء کا ایک اہم مرحلہ تھا بلکہ یہ مختلف تہذیبوں اور اقوام کے باہمی میل جول کا خوبصورت نتیجہ بھی تھا۔
Discover more from The First Info
Subscribe to get the latest posts sent to your email.